ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام

ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام
وائے تمنائے خام! وائے تمنائے خام
پیر حرم نے کہا سن کے مری رویداد
پختہ ہے تیری فغاں، اب نہ اسے دل میں تھام
تھا اَرِنیِ کو کلیم، میں اَرِنی کو نہیں
اس کو تقاضا روا، مجھ پہ تقاضا حرام
گرچہ ہے افشائے راز، اہل نظر کی فغاں
ہو نہیں سکتا کبھی شیوۂ رندانہ عام
حلقۂ صوفی میں ذکر، بے نم بے بو سوز و ساز
میں بھی رہاتشنہ کام، تو بھی رہا تشنہ کام
عشق تری انتہا، عشق مری انتہا!
تو بھی ابھی نا تمام، میں بھی ابھی نا تمام
آہ! کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کاراز
ورنہ ہے مالِ فقیر، سلطنتِ روم و شام

Posted on May 09, 2011