کبھی رک گۓ کبھی چل دۓ

کبھی رک گۓکبھی چل دۓ
کبھی چلتے چلتے بھٹک گۓ
یونہی عمر ساری گزار دی
یونہی زندگی کے ستم سہے

کبھی نیند میں کبھی ہوش میں
تو جہاں ملا تجھے دیکھ کر
نہ نظر ملی نہ زبان ہلی
یونہی سر جھکا کے گزر گۓ

کبھی زلف پر کبھی آنکھ پر
کبھی تیرے حسین وجود پر
جو پسند تھے میری کتاب میں
وہ شعر سارے بکھر گۓ

مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے
پر آج ھم ھیں جدا جدا
وہ جدا ھوۓ تو سنور گۓ
ھم جدا ھوۓ تو بکھر گۓ

Posted on Jan 07, 2013