کوئی تو مجھ سے پیار کرے

کوئی تو مجھ سے پیار کرے

بہت درد سہا ہے میں نے ، آنسوں سے نہاتا ہوں اب تک
کاش کوئی مجھے سمجھے ، میری تڑپتی روح کا دیدار کرے
کتنا خود کو تڑپاؤں ، درد دل کتنا برداشت کروں
میں ٹوٹ چکا ہوں عالم ، یا خدا کوئی تو مجھ سے پیار کرے


چاہا تھا میں نے کبھی کسی کو ٹوٹ کر احساس
نگھل چکی وقت کی آندھیاں انکو ، اُنہیں کوئی قبر سے بیدار کرے
خود کا جنازہ کب تک ڈھووں ، روح کو کب تک بیچین کروں
برداشت نہیں ہوتا یہ درد اب مجھ سے ، یا خدا کوئی تو مجھ سے پیار کرے


ختم ہوئے وہ پھول سارے ، جنہیں اپنے ہاتھوں سے سینچنا تھا کبھی
نا چبھیں مجھے ، آہ نا درد دیں ، ان کانٹوں کو کوئی تو خبردار کرے
انگلیاں ساری خون آلود ہوئیں ، اُف پیر بھی لہو لہان ہوئے
کوئی تو ان پے مرہم رکھے ، یا خدا کوئی تو مجھ سے پیار کرے


پیار کو مجھ سے پیار نہیں ، غم کمبخت ہے جونک بنی
خوشیاں ساری اب چھن چکی ہیں ، درد میرا استقبال کرے
آنسو میرے ہیں زخم کو دھوتے ، لہو میرے اب مرہم بنے
ختم نا ہو جا ئیں یہ بھی اب ، یا خدا کوئی تو مجھ سے پیار کرے

Posted on Feb 16, 2011