کچھ ادھوری خواہشوں کا سلسلہ ہے زندگی

کچھ ادھوری خواہشوں کا سلسلہ ہے زندگی ،
منزلوں سے ایک مسلسل فاصلہ ہے زندگی !

میرے دروازے پہ دستک دے کے چھپ جانے کا کھیل ،
کب تلک کھیلے گے کیا بچپنا ہے زندگی !

تیرے افسانے تو میں سنتا رہا ہوں بار ہاں ،
نام کیا تونے کبھی میرا سنا ہے زندگی !

زندہ ہوں دوستوں کی دعاؤں کے باوجود ،
روشن ہے کتنی تیز ہواؤں اس زندگی !

اپنی تمام شوخ اداؤں کے باوجود ،
بہلا سکی نا جی میرا ایک پل بھی زندگی . . . !

Posted on Jun 16, 2012