ماں کی ممتا

ماں کی ممتا، چھاؤں گھنیری ،ٹھاٹھیں مارتی رحمت
ماں اک ایسی ہستی جس کے پاؤں تلے ہے جنت
ماں کی نظر میں چمکے ہر دم چاہت کا اک نور
خوش قسمت انسان وہی ہے ملی یہ جس کو راحت
ماں کی دعا سے ٹل جائے ہر ایک بلا ئے جان
ہاتھ دعا کو اٹھ جائیں تو مٹ جائے ہر وحشت
دنیا بھر کی خوِشیوں سے بھر جائے اس کا دامن
جس نے دل سے کی ہو اپنی پیاری ماں کی خدمت
ماں زندہ تو قدم قدم پر اس کی دعائیں ساتھ
اس کے دم سے گھر کے کونے کونے میں اک برکت
بعد خدا کے ہستی یہ وہ جو ٹھہری رحمن
انسانی رشتوں میں سب سے بڑھ کر ماں کی عظمت
ماں کا سایہ رہے سلامت مجھ پر اے عاطف
روز نظر یہ دیکھنا چاہے ماں کی پیاری صورت

Posted on May 24, 2011