میرے لیے اتنا کافی ہے کے

میرے لیے اتنا کافی ہے کے ،
میں اپنی سرزمیں پر موت دیکھوں ،
اور یہیں دفن ہوں ،
اور اس مٹی میں پگھل کر پھیل جاؤں ،
پھر پھول کی طرح زمین سے بہار نکلو ،
میرے دیس کے بچے اس کے ساتھ کھیلیں ،
میرے لیے اتنا ہی کافی ہے
کے میں اپنے وطن کی گود میں رہوں ،
اس طرح جیسے مٹھی بھر گرد ،
بہار کی گھاس کی طرح ،
ایک پھول کی مانند . . . !

Posted on Apr 09, 2012