تمہیں کس قدر ہے چاہا

تمہیں کس قدر ہے چاہا

یہ جو زیست کا سفر ہے
یہ جو رستہ ہے میرا

تم اگر نا ساتھ دو گے
تو یہ کس طرح کٹے گا

میری سوچ کی حدوں تک
یہ گمان بھی کیسے آئے

کوئی پل بنا تمھارے
بھلا کیسے بیت جائے

میرے پاس تم نہیں ہو
میرے پاس کب نہیں ہو

میری یاد کے نگر میں
میرے خواب کے سفر میں

میری سوچ کی تہوں تک
میری آنکھ کے بھنور میں

میرے دل و جان میں تن میں
میری حسرتوں کے بن میں

میرے دل کی تیرگی میں
میری شب کی روشنی میں

ہاں تمہیں ہو ، ہر کہیں ہو
میرے پاس تم نہیں ہو

میرے پاس کب نہیں ہو
میری ہر دعا کا محور

بس ایک آرزو تمھاری
اس آرزو کے آگے

کوئی رستہ نہیں ہے
تمہیں کس قدر ہے چاہا

یہ تمہیں پتہ نہیں ہے ! ! !

Posted on Feb 16, 2011