وہ اوجھل میری نگاہوں سے کہاں رہتا ہے

وہ اوجھل میری نگاہوں سے کہاں رہتا ہے .

وہ اشک بن کر آنکھوں سے رواں رہتا ہے .

کسی لمحے تنہا ہونے نہیں دیتی اسکی یادیں .

میرے آنگن میں میلے کا سامان رہتا ہے .

ہر گھڑی دل کا دریچہ کھلا رکھتے ہیں .

ہر گھڑی اس کے آنے کا گمان رہتا ہے .

لوگ کہتے ہیں زخم بھر جاتے ہیں آخر .

زخم بھر جاتے ہیں لیکن نشان رہتا ہے .

وہ ملے تو اتنا بتا دینا اسکو .

تجھ بن تیرا پیار پریشان رہتا ہے . . . !

Posted on Mar 17, 2012