یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
اک روشنی اندھیروں میں بکھرا گیا کوئی

وہ حادثہ وہ پہلی ملاقات کیا کہوں
اتنی عجب تھی صورت حال کیا کہوں
وہ قہر وہ غضب وہ جفا مجھ کو یاد ہے
وہ اسکی بیرخی کی ادا مجھ کو یاد ہے
مٹا نہیں ہے ذہن پہ یوں چھا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

پہلے مجھے وہ دیکھ کے برہم سی ہو گئی
پھر اپنے ہی حسین خیالوں میں کھو گئی
بیچارگی پہ میری اسے رحم آ گیا
شاید میرے تڑپنے کا انداز بھا گیا
سانسوں سے بھی قریب میرے آ گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

یوں اسنے پیار سے میری بانہوں کو چھو لیا
منزل نے جیسے شاخ کے راہوں کو چھو لیا
اک پل میں دل پہ کیسے قیامت گزر گئی
رگ رگ میں اسکے حسن کی خوشبو بکھر گئی
زلفوں کو میرے شانے پہ لہرا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

اب اس دل تباہ کی حالت نا پوچھیے
بے نام آرزو کی لذت نا پوچھیے
اک اجنبی تھا روح کا ارمان بن گیا
اک حادثہ تھا پیار کا عنوان بن گیا
منزل کا راسته مجھے دکھلا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی

Posted on Feb 16, 2011