ایک یہی روشنی امکان میں ہے

ایک یہی روشنی امکان میں ہے
تو ابھی تک دل ویران میں ہے

شور برپا ہے تیری یادوں کا
رونق ہجر بیابان میں ہے

پیار اور زندگی سے لگتا ہے
کوئی زندہ دل بے جان میں ہے

آج بھی تیرے بدن کی خوشبو
تیرے بھیجے ہووے گلدان میں ہے

زندگی بھی ہے میری آنکھوں میں
موت بھی دیدا حیران میں ہے

دل ابھی نکلا نہیں سینے سے
ایک قیدی ابھی زندان میں ہے . . . !

Posted on Jul 04, 2012