بات تھی محبت کی ، 
 عمر بھر کی چاہت کی ، 
 
 بھیڑ میں زمانے کی ، 
 ساتھ ساتھ چلنا تھا ، 
 
 امتحان بھی آنے تھے ، 
 زندگی کے سب ہے پل ، 
 
 ساتھ ہی بیتانے تھے ، 
 جانے اس نے کیا سوچا ، 
 
 ایک پل میں ہی اس نے بات ختم کر ڈالی ، 
 زندگی جو پوری تھی ، 
 
 وہ ادھوری کر ڈالی ، 
 کون اس کو سمجھائے ، 
 
 محبتوں کے موسم بھی ، 
 روز تو نہیں آتے ، 
 
 زندگی میں اپنوں کو ، 
 چھوڑ تو نہیں جاتے . . . ! 
Posted on Aug 10, 2012

سماجی رابطہ