باوفائی کی ادا پانے لگا ہوں تجھ میں

باوفائی کی ادا پانے لگا ہوں تجھ میں
اے جفا دوست یہ کیا دیکھ رہا ہوں تجھ میں

تو دریا ہے کے جس کا کوئی ساحل ہی نہیں
میں سفینے کی طرح ڈوب گیا ہوں تجھ میں

تیرے چہرے سے ہٹائی نہیں جاتی نظریں
کیا خبر دیر سے کیا دیکھ رہا ہوں تجھ میں

میرا دعوی ہے کے تو نے بھی نا دیکھے ہونگے
ایسے جلوہ کے جو میں دیکھ رہا ہوں تجھ میں

پاس اتنا کے تیری سانسوں سے ٹکراتی ہے سانس
دور اتنا کے تجھے ڈھونڈ رہا ہوں تجھ میں

بیوفا تیری زبان پر یہ وفا کی باتیں
ایسا لگتا ہے کے میں بول رہا ہوں تجھ میں

Posted on Apr 29, 2011