بحر عشق میں ڈوب کے دیکھ کبھی

بحر عشق میں ڈوب کے دیکھ کبھی
جام محبت پی کے دیکھ کبھی

ہر طرف تیرا ہی عکس نظر آئے گا
میری آنکھوں میں پیار سے دیکھ کبھی

غرور ہے تجھے اپنی زلفوں کی چھاؤں کا
میری پلکوں کی چھاؤں میں بیٹھ کے دیکھ کبھی

کیسی ہوتی ہے تپش زمانے کی نگاہوں میں
میرے دل کے انگوں سے بہار آ کے دیکھ کبھی

کتنی ہوتی ہے مٹھاس جذبہ در گزر میں ،
کسی روٹھے ہوئے کو منا کے تو دیکھ کبھی

کرتی ہے کیسے خوش ہو گل سے پرواز
اک بار مجھ سے دور جا کے دیکھ کبھی . . . !

Posted on Jul 02, 2012