Object reference not set to an instance of an object.

بیٹھو میرے پاس یوں مجھ سے پردہ نا کرو . . . . . ! ! ! !

بیٹھو میرے پاس یوں مجھ سے پردہ نا کرو . . . . . ! ! ! !

پیار سے پیار کرو پیار کو رسواء نا کرو ،
میری تو عادت ہے تم خود کو افسردہ نا کرو ،

میری بانہوں میں چلے آؤ ڈرتے کیوں ہو ،
گہرائی ہے بہت دل میں یوں جھانکا نا کرو ،

میں تو عاشق دیدار ہوں کوئی رہزن تو نہیں ،
بیٹھو میرے پاس یوں مجھ سے پردہ نا کرو ،

کون چلتا ہے تمام عمر ہی ساتھ ،
لیکن وقت سے پہلے تو خود سے جدا نا کرو ،

بادلوں کی بھی تم کو نظر لگ سکتی ہے ،
تنگ قبا ہو تو بارش میں نہایا نا کرو ،

بجلیاں گرتی ہیں کتنے سادہ دلوں پر ،
ایسے پے پردہ صحن میں آیا نا کرو ،

تم کیا جانو یہ دل کی لگی کیا ہوتی ہے ،
کسی معصوم سے یوں کھیلا نا کرو ،

دیکھو نازک تمہاری انگلیاں بہت ،
ان سے پھولوں کو یوں مسلا نا کرو ،

شام ڈھلے وہ پروتا ہے غم اپنے ،
تبسم ہر روز اسے یوں ملا نا کرو . . . . . ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011