اس پیکر جمال کی صورت گری کریں


اس پیکر جمال کی صورت گری کریں
چل آج حسن یار کی نقشہ کشی کریں

پھر بجھ گئے ہیں بزم جہاں کے سبھی چراغ
طاقِ نظر میں آپ ذرا روشنی کریں

یہ وہ جگہ ہے سنگ ملامت نہیں جہاں
آ کوچئہ خیال میں آوارگی کریں !

سایہ بھی جل اٹھے گا اگر ہم سے چھو گیا
ہم دل جلوں کی آپ نہ ہمسائیگی کریں

واعظ نگاہِ شمس جھکاتا تو ہوں مگر
ان سے کہو کہ وہ بھی نہ جلوہ گری کریں

Posted on Jan 19, 2013