کہیں سے تیرا ساتھ لے آئوں

کہیں سے تیرا ساتھ لے آئوں
وصل کی چاند رات لے آئوں
بیٹھ جاؤں کسی دوراہے پر
مانگ کر تیرا ہاتھ لے آئوں
کتنی صدیوں کے بعد بولو میں
لب پہ ایک تیری ہی بات لے آئوں
اپنی آنکھوں کی بند گلیوں سے
آنسوں کی بارات لے آئوں
اتنی پوجا کروں کے میں اک دن
اپنی ذات میں تیری ذات لے آئوں . . . !

Posted on May 31, 2012