کے یاد بہت آؤ گے تم

کے یاد بہت آؤ گے تم

کل جو دیکھا میں نے تم کو
تو یاد آ گئیں تمھاری باتیں
روتا تو شاید نا پر
رلا گئی وہ تمھاری یادیں

تم تو گم ہو اپنی دنیا میں ، او ظالم
یہی دکھ بس جلا گیا ہم کو

تم تو بھول گئے وہ وعدے نبھانے کے
جو کیے نا تھے ہم نے ، ہم نبھا گئے انکو

کیا بھول گئے تم وہ لمحے
جو رلا گئے آج مجھ کو

وہ تمھارا روٹھ جانا
وہ میرا تم کو منانا
وہ تمھارا مجھ کو منانا
اور میرا تم کو ستانا

کیا بگاڑا ہے ہم نے تمھارا
پیار کرنا کیا جرم ہے او جان جاناں

اگر پیار کرنا بھی اک جرم ہے
تو یہ سزا نا دے ہم کو جو
سزائے موت سے بھی خوفناک ہو او میری جاناں

یاد رکھنا پچھتاؤ گے ایک دن تم
پر یاد بہت آؤ گے تم
پر ہم تب نا ھونگے شاید
تب یہی گیت شاید گاؤ گے تم
پھر یاد بہت آؤ گے تم

کل جو جانا میں نے تمھارا پیار
تب وقت نے نا دیا میری قسمت کا ساتھ
پھر میری یاد میں تب محل بنائو گے تم
پھر یہی غزل لکھواؤ گے تم

کے یاد بہت آؤ گے تم . . . . . . . . . . . . . . . . .

Posted on Feb 16, 2011