کھڑکی ، چند ، کتاب اور میں


کھڑکی ، چند ، کتاب اور میں ،
مدت سے اک باب اور میں ،
شب بھر کھیلے آپس میں ،
دو آنکھیں اک خواب اور میں ،
موج اور کشتی ساحل پر ،
دریا میں گرداب اور میں ،
شام ، اداسی ، خاموشی ،
کچھ کنکر تالاب اور میں ،
ہر شب پکڑے جاتے ہیں
گہری نیند ، تیرے خواب اور میں . . . . ! !

Posted on Sep 12, 2012