خواب سارے ، خیال سارے

خواب سارے،
خیال سارے،
حقیقتوں کا لبادہ اوڑھے،
تمھاری ہستی سنوار جائیں

یہ چاند سورج،
یہ سارے تارے،
چراغ جتنے بھی جل رہے ہیں،
تمھارے چہرے کے رنگ دیکھیں تو ہار جائیں

یہ بہتی ندیا،
یہ چڑھتے دریا،
یہ گہرا ساگر،
یہ جھیل جھرنے،
یہ آبشاریں،
یہ اپنا جیون تمھاری آنکھوں پہ وار جائیں

یہ رنگ ، خوشبو
گلاب سارے،
محبتوں کے نصاب سارے،
سبھی تمھاری بلائیں لے لیں،
نظر تمھاری اتار جائیں۔

Posted on Jan 28, 2013