میں آئینہ تھا ، وہ میرا خیال رکھتی تھی ، 
 میں ٹوٹ - تا تھا تو چن کر سنبھال رکھتی تھی . . 
 
 ہر ایک مسئلے کا حل نکل رکھتی تھی ، 
 ذہین تھی ، مجھے حیرت میں ڈال رکھتی تھی . . 
 
 میں جب بھی ترک تعلق کی بات کرتا تھا 
 وہ روکتی تھی مجھے ، کل پے تال رکھتی تھی . . 
 
 وہ میرے درد کو چنتی تھی اپنی پوروں سے ، 
 وہ میرے واسطے خود کو نڈھال رکھتی تھی . . 
 
 وہ ڈوبنے نہیں دیتی تھی دکھ کے دریا میں ، 
 میرے وجود کی ناؤ اچھال رکھتی تھی . . 
 
 دعائیں اس کی بلائو کو روک لیتی تھیں ، 
 وہ میرے چار سو ہاتھوں کی ڈھال رکھتی تھی . 
 
 اک ایسی دھن کے نہیں پھر کبھی میں نے سنی ، 
 وہ منفرد سا ہنسی میں کمال رکھتی تھی . . 
 
 اسے ندامتیں میری کہاں گوارہ تھیں 
 وہ میرے واسطے آسان سوال رکھتی تھی 
 . 
 بچھڑ کے اس سے میں دنیا کی ٹھوکروں میں ہوں محسن ، 
 وہ پاس تھی تو مجھے لازوال رکھتی تھی . . . ! 
میں آئینہ تھا ، وہ میرا خیال رکھتی تھی
Posted on Feb 11, 2012







سماجی رابطہ