میں نے تمہیں سوچا ہے

جو بات نہیں کرتے
ان بولتے رنگوں میں
میں نے تمہیں سوچا ہے !
جو دل سے گزرتے ہیں
ان اجنبی راستوں میں
میں نے تمہیں دیکھا ہے !

کہنے کے لے تم سے ،
باتیں تو بہت سی ہیں
الفاظ نہیں ملتے !
جو میری نظر میں ہیں
اس سحر کے باغوں میں
وہ پھول نہیں کھلتے !

میں نے تمہیں جانا ہے
اظہر کے رشتوں سے
جس طرح کوئی بندہ
دھرتی پر نظر ڈالے
ایک بار خدا ہو کے !

Posted on May 07, 2011