میں اسکے چہرے کو دل سے اُتار دیتی ہوں ، 
 میں کبھی کبھی تو خود کو بھی مار دیتی ہوں ، 
 یہ میرا حق ہے کے میں اسکو تھوڑا دکھ بھی دوں ، 
 میں چاہت بھی تو اس کو بیشمار دیتی ہوں . 
 خفا وہ رہ نہیں سکتا لمحہ بھر بھی ، 
 میں بہت پہلے ہی اس کو پکار لیتی ہوں . 
 مجھے سوا اسکے کوئی بھی کام نہیں سوجھتا ، 
 وہ جو بھی کرتا ہے ، میں سب حساب لیتی ہوں . 
 وہ سبھی ناز اٹھاتا ہے میں جو بھی کہتی ہوں ، 
 وہ جو بھی کہتا ہے ، میں چپکے سے مان لیتی ہوں . . . ! 
Posted on Mar 26, 2012

سماجی رابطہ