میرے محسنوں میرے دوستوں

میرے محسنوں میرے دوستوں

میرے محسنوں میرے دوستوں مجھے زندگی کی دعا نا دو
میں تو پیار کے قابل نہیں مجھے دل میں اتنی جگہ نا دو

مجھے شوق ذیست نا رہا مجھے زندگی نے دیا ہے کیا
میں مروں یہ مجھ کو حق تو ہے ، میں جیوں یہ مجھ کو سزا نا دو

وہ بنے تھے میرے جو ہمسفر وہی چل دیے مجھے چھوڑ کہہ
میں جہاں سے آیا ہوں غمزدہ ، مجھے پھر وہیں سے صدا نا دو

اس زندگی کی شام کا ، مجھے ڈر تھا اس انجام کا
مجھے ایک آنسو کی طرح کہیں آنکھ سے تم گرا نا دو

الماس اس دیار میں اک سایہ دیوار میں
میں جو سو گیا ہوں چین سے مجھے نیند سے پھر جگا نا دو

Posted on Feb 16, 2011