نا کوئی خواب نا سہیلی تھی

نا کوئی خواب نا سہیلی تھی ،
اس محبت میں میں اکیلی تھی ،

عشق میں تم کہاں کے سچے تھے ،
جو اذیت تھی ہم نے جھیلی تھی ،

یاد اب کچھ نہیں رہا لیکن
ایک دریا تھا یا حویلی تھی ،

جس نے الجھا کے رکھ دیا دل کو ،
وہ محبت تھی یا پہیلی تھی ،

میں ذرا سی بھی کم وفا کرتی ،
تم نے تو میری جان لے لی تھی ،

وقت کے سانپ کھا گئے اسکو ،
میرے آنگن میں ایک چمیلی تھی ،

اس شب غم میں کس کو بتلائو ،
کتنی روشن میری ہتھیلی تھی . . . !

Posted on May 03, 2012