شہر کے دکاندارو

شہر کے دکاندارو
کاروبار الفت میں
سود کیا زیاں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے

دل کے دام کتنے ہیں
خواب کتنے مہنگے ہیں
اور نقد جاں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے

کوئی کیسے ملتا ہے
پھول کیسے کھلتا ہے
آنکھ کیسے جھکتی ہے
سانس کیسے رکتی ہے
کیسے رہ نکلتی ہے
کیسے باتیں چلتی ہیں
شوق کی زباں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے
شہر کے دکاندارو

وصل کا سکوں کیا ہے
ہجر کا جنوں کیا ہے
حسن کا فسوں کیا ہے
عشق کا دروں کیا ہے
تم مریض دانائی
مصلحت کے شیدائی
راہ گم راہاں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے
شہر کے دکاندارو

زخم کیسے پھلتے ہیں
داغ کیسے جلتے ہیں
درد کیسے ہوتا ہے
کوئی کیسے روتا ہے
عشق کیا ہے نالے کیا
دشت کیا ہے چھالے کیا
آہ کیا فغاں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے
شہر کے دکاندارو

نامراد دل کیسے
صبح شام کرتے ہیں
کیسے زندہ رہتے ہیں
اور کیسےمرتے ہیں
تم کو کب نظر آئی
غمزدوں تنہائی
زیست بے اماں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے
شہر کے دکاندارو

جانتا ہوں میں تم کو
ذوق شاعری بھی ہے
شخصیت سجانے میں
اک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو
صرف لفظ سنتے ہو
ان کے درمیاں کیا ہے
تم نہ جان پاوگے
شہر کے دکاندارو

Posted on Apr 01, 2013