سنا ہے عشق

سنا ہے عشق

ابھی کچھ دن مجھے میری محبت آزمانے دو
مجھے خاموش رہنے دو

سنا ہے عشق سچا ہو تو
خاموشی لہو بن کر رگوں میں ناچ اٹھتی ہے

ذرا اس کی رگوں میں خاموشی کو جھوم جانے دو
ابھی کچھ دن مجھے میری محبت آزمانے دو

اسے میں کیوں بتاؤں اس کو
میں نے کتنا چاہا ہے
بتایا جھوٹ جاتا ہے

کے سچ بات کی خوشبو تو
خود محسوس ہوتی ہے

میری باتیں میری سوچیں اسے خود جان جانے دو
ابھی کچھ دن مجھے میری محبت آزمانے دو

Posted on Feb 16, 2011