تیرے بھیگے بدن کی خوشبو سے

تیرے بھیگے بدن کی خوشبو سے
لہر بھی ہوئی مستانی سی
تیری زلف کو چھو کر آج ہوئی
خاموش ہوا دیوانی سی
یہ روپ کا کندن دہکا ہوا
یہ جسم کا چندن مہکا ہوا
الزام نا دینا پھر مجھ کو
ہو جائے اگر نادانی سی
بکھرا ہوا کاجل آنکھوں میں
طوفان کی ہلچل سانسوں میں
یہ نرم لبوں کی خاموشی
پلکوں میں چھپی حیرانی سی . . . !

Posted on Jun 26, 2012