یہ کس کا تصور ہے

یہ کس کا تصور ہے ، یہ کس کا فسانہ ہے
جو اشک ہیں آنکھوں میں تسبیح کا دانہ ہے

جو ان پہ گزرتی ہے کس نے اسے جانا ہے
اپنی ہی مصیبت ہے اپنا ہی فسانہ ہے

آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیں
نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے

یہ عشق نہیں آسان اتنا بس اتنا سمجھ لیجیے
ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم تھے خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانہ ہے . . . !

Posted on Aug 03, 2012