زمین پر ہے مگر آسْمان جیسی ہے

زمین پر ہے مگر آسْمان جیسی ہے
وہ موم سی لڑکی چٹان جیسی ہے

میری حروف بھی جھوٹے ہیں ، میری جذبے بھی
میری کہانی بھی سارے جہاں جیسی ہے

یہ شام مل کے بچھڑنے کا اشارہ ہے
یہ رات ہجر کے کالے نشان جیسی ہے

میں اپنے ساتھ ہوں یا کوئی دوسرا ہے آکاش
یقین کی یہ گھڑی بھی گمان جیسی ہے . . . . !

Posted on Jul 21, 2012