غزل سننے والوں کی ہووے خلاصی

اکاسی، بیاسی، تراسی، چوراسی
پچاسی، چھاسی، ستاسی، اٹھاسی
ریاضی پڑھانے کی کوشش نہ کرنا
نہ بابا یہ میری سمجھ میں نہ آسی
اگر شوق سے علم حاصل کرے گا
خدا تجھ کو بندے کا پتر بناسی
اب اک دوسرے کو نصیحت نہ کرئیے
نہ تُو میرا ماما، نہ میں تیری ماسی
زباں خامشی کی ہی کام آگئی ہے
نہ سننا پڑا تھا نہ دسنا پیاسی
وزارت میں اس کو فلو ہو گیا تو
وہ سرکاری خرچے پہ امریکہ جاسی
گرانی اگر یونہی بڑھتی رہے گی
تو خود سوچ پھر قوم کھسماں تو کھاسی؟
اگر تو گیا کوچہء دلبراں میں
تو دلبر کے "ویروں" سے پاسے پھنیاسی
یہی سوچ کر میں بھی سونے لگی ہوں
۔"خراٹا" میرا قوم کو اب جگاسی
چلو ناز مقطع ہی اب عرض کردو
غزل سننے والوں کی ہووے خلاصی

Posted on Nov 19, 2012