نا کپڑے ہی بدلے نا حال اچھا

نا کپڑے ہی بدلے نا حال اچھا

نا کپڑے ہی بدلے نا حال اچھا ہے
کس منحوس نے کہا تھا کے شادی کا خیال اچھا ہے

ہم تُو بچپن سے عاشق رہے ، جانتے ہیں
ایک دوشیزہ سے کئی حسیناؤں کا جنجال اچھا ہے

میں نے پوچھا کے کوئی دوست کوئی بوائے فرینڈ
مسکراتی ہوئی بولی کے سوال اچھا ہے

بہت ڈھونڈے بہانے بھی تُو ایسا ہے کے کبھی کبھی
میری اماں کا ہلکا سا جلال اچھا ہے

لذتیں فلرٹ و وفا کی ہیں اپنی اپنی
مستقل نا حسن اچھا نا جمال اچھا ہے

ازدواجی زندگی اپنی کا مقدر کیا معلوم
اس کا کمال اچھا ہے نا زوال اچھا ہے

شادی اپنی جگہ ، پر یہ حقیقت ہے سونی
تیرے اندازِ بیاں سے کہیں تیرا احوال اچھا ہے

Posted on Feb 16, 2011