نا تیرا بینڈ ہے نا باجا ہے

نا تیرا بینڈ ہے نا باجا ہے

نا تیرا بینڈ ہے نا باجا ہے کیا کیا جائے
پھر آج دھوپ بھی ذیادہ ہے کیا کیا جائے

ہمیں بھی گانے بجانے کا ڈھب نہیں آتا
سننے والا بھی سادہ ہے کیا کیا جائے

کچھ اپنے دوست بھی ویلے پھرتے ہیں
کچھ اپنا بھی یہی ارادہ ہے کیا کیا جائے

وہ رقیب ہے مگر دل کی بھڑاس بھی تُو کم ہو
غصہ ، خوشی سے ذیادہ ہے کیا کیا جائے

نا اس سے ترک دشمنی کی بات کر پائے
نا ہی دوستی کا فائدہ ہے کیا کیا جائے

شادی محبوب سے دل ڈوبنے لگا ہے سونی
مگر یہ شرکت بھی وعدہ ہے کیا کیا جائے

Posted on Feb 16, 2011