درد رسوا نہ تھا زمآنے میں

درد رسوا نہ تھا زمآنے میں
دل کی تنہایوں میں بستا تھا


حرف/ نا گفتہ تھا فسانہ/ دل
ایک دن جو انھیں خیال آیا
پوچھ بیٹھے اداس کیوں ہو تم


بس یونہی " مسکرا کے میں نے کہا "

دیکھتے دیکھتے سر/ مژ گاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا
عشق نو رس تھا خام کار تھا دل

بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم
اب محبّت کا وہ نہیں عالم


آپ ہی آپ سوچتا ہوں میں
دل کو الزام دے رہا ہوں میں


درد بے وقت ہو گیا رسوا
ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا


حسن محتاط ہو گیا اس دن
عشق توقیر کھو گیا اس دن


ہا ئے کیوں اتنا بے قرار تھا دل

Posted on Jan 16, 2013