خوشی کے سال بھی پل ہوگئے ہیں

میری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں
خوشی کے سال بھی پل ہوگئے ہیں


جو تم نے بے خیالی میں کہے تھے
وہ سب الفاظ مہمل ہوگئے ہیں


مسائل آج کے بچوں سے پوچھو
کہ جن کے ذہن بوجھل ہوگئے ہیں


مجھے آوارہ بادل ہی سمجھ لو
میں برسا ہوں تو جل تھل ہوگئے ہیں


تمنا قرب کی اتنی بڑھی ہے
تری آنکھوں کا کاجل ہوگئے ہیں

Posted on May 13, 2014