مجھے آئینے کی سزا نا دے

میرا عکس عکس بکھر گیا ، مجھے آئینے کی سزا نا دے
میں بجھا چکا ہوں نگاہ و دل سے ، مجھے روشنائی کی دعا نا دے

یہی شرط ٹھری تیری اگر ، کوئی کیسے قیمت ادا کرے !
یہ جو آرزو شکست ہے ، کہیں قرض جان ہی چکا نا دے

نا خبر ہی تیری لگے مجھے ، نا پتہ ہی اپنا چلے مجھے
یہ جو سلسلہ ہے تلاش کا ، اسے روز و شب کی ہوا نا دے

یہ تلاطم آشْنا کشتیاں ، یہ اندھیرا بہر وجود کا
یہاں موج خود سے ہے بے خبر ، یہ جزیرہ کوئی بسا نا دے

Posted on Sep 23, 2011