وفا کے جرم

وفا کے جرم کے مجرم تھے اسی لیے اے میر
سبھی نے اپنے اپنے حصے کا تم پہ وار کیا

کسی کے ہاتھ میں موتی تو کسی کے پتھر تھے
کسی نے محبت تو کسی نے نفرت سے سنگسار کیا

وصل ، وفا ، محبت ، دِل لگی ، دیوانگی
بزم یار میں ان لفظوں نے بہت شرمسار کیا

ناجانے کیوں لوگ موت کو برا سمجھتے ہیں
ہمیں تو اے زندگی تو نے بہت گناہ گار کیا

Posted on Jun 04, 2013