بے قرار دسمبر

بے قرار دسمبر

بے قرار موسم میں ،
یاد کے جھرونکوں سے ،
پھر تمہی سے ملنے کی ،
دل میں کتنی خواہش ہے ،

جو اُداس رکھتی ہے آج کل ،
دسمبر کی پھر اُداس شامیں ہیں ،
ان اجاڑ آنکھوں میں ،
زرد زرد راتیں ہیں ،

بارشوں کے موسم میں ،
ٹوٹ پھوٹ جاتا ہوں ،
جب بھی یاد آتے ہو ،
خود کو بھول جاتا ہوں . . . . ! ! !

Posted on Feb 16, 2011