دیکھ دسمبر

دیکھ دسمبر

دیکھ دسمبر !
اب مت انا
دیکھ دسمبر !
میرے اندر کتنے صحرا پھیل چکے ہیں
تنہائی کی ریت نے میرے
سارے دریا بانٹ دیے ہیں
اب میں ہوں
اور میرے بنجر پن کی بوجھل تہ ہے
دیکھ دسمبر !
تیری برف شبوں میں
تیری بےخواب شبوں میں
خواب سویٹر کون بنے گا
روح کے اندر گرتی برفیں کون چنے گا
دیکھ دسمبر !
اپنے دکھ کی برف پہن کر
دھوپ دیاروں تک مت جانا
میرے پیاروں تک مت جانا
دیکھ دسمبر
اب مت انا
اب مت انا . . . !

Posted on Feb 16, 2011