دسمبر آ کے گزر جائے گا

دسمبر آ کے گزر جائے گا

دسمبر آ کر گزر جائے گا
اک پیڑ کے نا جانے کتنے پتّے گرا جائے گا
دسمبر آ کر گزر جائے گا
چڑیاں چہکیں گی یخ بستا راتوں میں
اور پیڑوں پہ آ کر یہ گم صم رہیں گی
نا کوئی ہری شاخ ہو گی
نا کوئی پَتّا ہو گا
دسمبر آ کر گزر جائے گا
کتنے پرندے بے گھر ہو جائیں گے
جلا دے گی ان کو دسمبر کی ٹھنڈی ہوا
نا جانے کتنے خواب بن تعبیر ڈھل جائیں گے
دسمبر آ کر گزر جائے گا
اک پیڑ کے نا جانے کتنے پتّے گرا جائے گا

Posted on Feb 16, 2011