اس عجیب موسم میں

اس عجیب موسم میں

آج سرما کی پہلی بارش ہے
ہر سو اندھیرا چھایا ہے
میری اماوس زندگی کی طرح
رستے سنسان اور سونے ہیں
میرے خالی گھر کی طرح
بادل بھی کھل کے برسا ہے
میری بھیگی آنکھوں کی طرح
ہوا کتنی یخ بستہ ہے
ہونٹوں پہ آنے والی
سرد آہوں کی طرح
دل میں راہ جانے والی
کچھ دعاؤں کی طرح
اس عجیب موسم میں
عجب ہے دل کا حال میرے
یاد تمہاری آتی ہے
جیسے سرما کی پہلی بارش
ساتھ میں سردی لاتی ہے
کچھ ویسے ہی تیرے یاد کے جلو میں
ایک گہرا سناٹا آیا ہے
اب دل کے برف زروں میں
ہر آہٹ معدوم ہوئی ہے
ہر امید موہوم ہوئی ہے
اب تیری یاد کی شدت میں
اب تیرے ہجر کی حدت میں
ہم چپ چاپ پگھلتے ہیں ! ! !

Posted on Feb 16, 2011