4 جولائی 2013
وقت اشاعت: 9:17
علن فقیرکو ہم سے بچھڑے13برس بیت گئے
جیو نیوز - حیدر آباد…نامور لوک گلوکارعلن فقیرکا گایا ہوا کلام اور گیت آج بھی مقبول ہیں۔انہوں نے جو گایا خوب گایا،یہی وجہ ہے کہ ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا آج 13برس بعد بھی پر نہیں کیا جاسکا ہے۔علی بخش عرف فقیر جامشورو کے علاقے آمری میں انیس سو بتیس میں پیدا ہوئے۔وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔غربت ہی کی وجہ سے تعلیم بھی حاصل نہ کرسکے۔وہ فقیرانہ طبیعت کے مالک تھے۔۔بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعدتنہائی دور کرنے کی خاطر ایک روز حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے فقیروں سے کلام سنا جو ان کے دل میں اتر گیا،یہی وہ مقام ہے جہاں سے فقیر نے گائیکی کی ابتدا کی اور کئی سال لوگوں کوشاہ عبدالطیف بھٹ شاہ کا کلام سنایا۔علن فقیر نے صوفیانہ کلام نہ صرف پاکستان بلکہ دنیابھر میں انتہائی مہارت سے پیش کئے تاہم گلوکار محمد علی شہکی کیساتھ مل کر اللہ اللہ کر بھیا اللہ ہی سے ڈر بھیا گا کرانہوں نے صوفیانہ کلام اور پاپ میوزک کو ایک نئے روپ میں پیش کیا۔علن فقیر کو ان کے فن کے اعتراف میں کئی ایوارذ بھی دئیے گئے۔علن فقیر جہاں بھی جاتے مخصوص قسم کی سندھ پگڑی اورتمبورے کے ساتھ دیکھائی دیتے۔وقت کے ساتھ علن فقیر علیل ہوتے گئے اور انہیں زیابیتس، پھیپھٹروں اور گردوں کی بیماریوں نے گھیرلیا۔چار جولائی سن دو ہزار کو یہ منفرد گلوکار ہزاروں پرستاروں کو سوگوار چھوڑ گیا۔علن فقیر کے بعد اب ان کے بیٹا والد کے فن کو آگے لے جا رہا ہے۔