29 مئی 2011
وقت اشاعت: 6:0
سپریم کورٹ:ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا ریکارڈ طلب
جنگ نیوز -
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف درج مقدمہ1975میں ختم کرنے کا ریکارڈ لاہور کے اچھرہ پولیس اسٹیشن سے طلب کر لیا ہے ۔ جب کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کی ہدایت پر جسٹس شفیع الرحمان انکوئری رپورٹ پبلک کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں گیارہ کنی لارجر بنچ نے بھٹو کیس ری اوپن کرنے کے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ عدالت نے سیکرٹری وزارت قانون کو ہائی کورٹ میں بھٹو کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ جسٹس مولوی مشتاق حسین کی دوسال کی چھٹیوں کا نوٹی فیکیشن پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ عدالت نے صدارتی وکیل بابراعوان کو ٹرائل کے دوران زیڈ اے بھٹو کی طرف سے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ کے تعصب اور شفاف ٹرائل سے متعلق داخل تمام درخواستوں اوران پرعدالتی احکامات کاالگ سے ریکارڈداخل کرنے کی ہدایت کی ۔ اس سے پہلے بابر اعوان نے بھٹو کی طرف سے مقدمہ کی منتقلی کے لئے اس وقت کے قائم مقام گورنر کو لکھے جانے والا خط ، سلطانی گواہ مسعود محمودسمیت دیگر کے بیانات پڑھے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے بابراعوان سے کہا کہ جو باتیں بھٹو صاحب کے حق میں ہیں آپ ان پر توجہ نہیں دے رہے ۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس کے سوالات بے معنی ہوں گے اگر وہ عدالت کونہ بتائیں کہ بھٹوکوحراست میں قتل کیاگیا،جب بابر اعوان نے یہ کہا کہ ان کے خواب خیال میں بھی نہیں تھا کہ ایسی عدلیہ آئے گی جو بھٹو کے کیس کو دوبارہ کھولے گی جس پر جسٹس سائر علی کا کہنا تھا کہ آپ خواب و خیال سے نکل کر قانونی سوالات پر آئیں۔ سماعت کے اختتام سے پہلے چیف جسٹس نے بابر اعوان سے استفسارکیاکہ کیامولوی مشتاق حسین اورزیڈاے بھٹوکے درمیان کوئی بات ہوئی تھی توبابراعوان کاکہناتھاکہ جسٹس مشتاق کو دو مرتبہ سپرسیڈ کر کے ان کی جگہ کسی اور کو چیف جسٹس کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی جس پر وہ ناراض ہو کر دوسال کے لئے سوئٹزر لینڈچلے گئے تھے اور مارشل لا کے نفاذ کے فورا بعد واپس آگئے تھے ۔