29 مئی 2011
وقت اشاعت: 6:0
حکومت گول میز کانفرنس بلاکر قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرے،الطاف حسین
جنگ نیوز -
لندن ... متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد حکومت اگلے36 سے48 گھنٹوں میں تمام سیاسی اورمذہبی جماعتوں کی گول میز کانفرنس طلب کرے اوراصل حقائق سے قوم کوآگاہ کرے اورکانفرنس میں تینوں مسلح افواج کے سرابراہان اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا کوبھی مدعو کیا جائے۔ ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ایک بیا ن میں کہاہے کہ میں موجودہ انتہائی اہم اورحساس حالات کے تناظرمیں ملک کی بڑی سیاسی اورمذہبی جماعتوں کے سربراہوں کے خیالات ، ان کی پارٹیوں کی جانب سے موجودہ حالات کے تناظرمیں بنائی جانے والی پالیسیوں کے بیانات کاہرلمحہ بے چینی سے انتظارکررہاتھا لیکن ان بڑی سیاسی اورمذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں کی خاموشی پر اپنے ضمیر کی آوازپر اپنے جذبات اوراحساسات سے قوم کوآگاہ کرنے پر مجبورہوناپڑا۔ الطاف حسین نے اپنے انتہائی اہم بیان میں صدرمملکت آصف علی زرداری اوروزیراعظم یوسف رضاگیلانی سے پرزورمطالبہ کیاہے کہ اگرانہیں ملک کی آزادی اور خودمختاری کی ذرہ برابر پرواہ اورلحاظ ہے توپھر حکومت فی الفور یعنی اگلے 36سے 48گھنٹوں میں تمام سیاسی اورمذہبی جماعتوں کی ایک گول میز کانفرنس طلب کرے اوراس کانفرنس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی، پاک فضائیہ اور نیوی کے سربراہوں سمیت آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا کوبھی مدعو کیا جائے اوروہ سب مل کر پوری پاکستانی قوم کوامریکہ کے ہیلی کاپٹرز کی پاکستان آمد اورالقاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سمیت دیگرافرادکی ایبٹ آبادمیں پاکستان کی انتہائی اہم ملٹری کاکول اکیڈمی کے قریب رہائش گاہ میں ہلاکت کے بارے میں اعتماد میں لیں اوراصل حقائق سے قوم کوآگاہ کریں کہ امریکی ہیلی کاپٹرز اورنیوی سیل کے کمانڈوز کے ا ٓپریشن اوراس پر حکومت، مسلح افواج اورآئی ایس آئی کے سربراہوں اوردفترخارجہ کی مسلسل خاموشی اوران کے غیرواضح بیانات کاکیامقصد ہے ؟۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ کڑے وقتوں میں مسلح افواج اوراس وقت کی حکومت کاجس طرح بڑھ چڑھ کرجرات وہمت کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کیاہے اس کی مثال شاذونادرملتی ہے لیکن موجودہ تازہ ترین صورتحال میں پوری دنیا کے تقریباً تمام ممالک ، پاکستان کی حکومت اوردفاع کے اداروں کوہدف ِتنقیدبنارہے ہیں اس پر ہرذی شعور اورمحب وطن پاکستانی کاسرنہ صرف شرم سے جھک گیاہے بلکہ ہرپاکستانی اپنے ملک کے حساس اداروں اور حکومت کے غیرواضح اور مجرمانہ خاموشی پراشکبار بھی ہے اوراس امرپرحیران اورپریشان بھی ہے کہ ایک طرف تو پوری دنیاپاکستان کے خلاف نہ صرف ان گنت الزامات لگارہی ہے اورپاکستان کے خلاف سراپااحتجاج بنی ہوئی ہے،بلکہ دنیاکی سب سے بڑی سپرپاورکے صدر سمیت اس ملک کے تمام اداروں کے سربراہ اوردیگراہم حکام پاکستان میں کئے جانے والے آپریشن کوانتہائی انہماک سے دیکھ رہے ہیں تودوسری طرف نہ صرف ہماری حکومت نئی نئی حلف برداریوں کی تقاریب منعقد کررہی تھی ۔جبکہ وزیراعظم ایسے نازک اورحساس موقع کوچھوڑ کرغیرملکی دورے پر نکل گئے ۔انہوں نے کہاکہ آج ہرپاکستانی سوال کررہاہے کہ ایک آزاد اور خودمختارملک پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورذی ہوئی، حملہ ہوا اورہلاکتیں بھی ہوئیں اورغیرملکی حملہ آورساتھ خیریت کے اپنے محفوظ مقام پر پہنچ بھی گئے لیکن حکومت اورملک کے حساس ادارے اس عمل سے کیونکر غافل رہے؟ اورآج ہرپاکستانی کویہ فکرپریشان کررہی ہے کہ ان حالات میں ہماری ایٹمی تنصیبات کس حدتک محفوظ ہیں؟ الطا ف حسین نے کہاکہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت اورملک کے تحفظ کے ذمہ دارحساس ادارے قوم سے اپنی غفلت اور کوتاہیوں کی معافی مانگیں اوراپنی سابقہ پالیسیوں کی ہنگامی بنیادوں پر اصلاح کریں ورنہ پھر خاکم بدہن کل ہمیں کسی فرد یاچندافراکی اموات پر ہی نہیں بلکہ اپنے پیارے وطن پر اناللہ وانا الیہ راجعون نہ پڑھناپڑے۔ اورصرف ر ونا، سسکنا، مکمل غلامی او ربے بسی کاسامنا نہ کرناپڑے۔ الطا ف حسین نے کہاکہ میرے اس بیان پر کسی کی دل آزاری ہوئی تومیں معافی کاطلبگار ہوں لیکن میں نے جوکچھ بیان کیاہے وہ ایک سچے محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ا پنے بندوں کی نیتوں کواوران کی نیتوں کی سچائی او رجھوٹ وفریب کوخوب بہترطورپرجانتاہے۔