5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:44
پاکستان میں مراعات یافتہ طبقہ عموماً ٹیکس نہیں دیتا،امریکی اخبار
جنگ نیوز -
اسلام آباد…فارن ڈیسک…’پاکستان نظام مراعات یافتہ طبقے کا ہے، مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے مراعات یافتہ طبقے کے لیے‘، پاکستانی پارلیمان کے ارکان کی اوسط دولت9لاکھ ڈالر ہے لیکن چند ہی لوگ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ امریکی اخبار’نیو یارک ٹائمز‘ کی ا یک تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے دارالحکومت کا زیادہ تر حصہ لاس اینجلس کے امیر ترین مضافات کی طرح لگتا ہے لیکن ان میں سے گنتی کے چند ہی لوگ ہوں گے جو انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ان میں زیادہ تر سیاست دان ہیں جن کا شمار اس ملک کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے اور یہ اپنے آپ کو ان ٹیکسز سے مستشنیٰ کرنے کے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں۔ایسی صورت حال کسی اور ملک میں مسئلہ پیدا کر دے گی لیکن پاکستان میں ایک قابل عمل ٹیکس نظام کی کمی نے پاکستانی معاشرے میں غیر مساویانہ خلیج پیدا کردی ہے جہاں طاقتور طبقے کی دولت یا اثاثے کبھی دوبارہ تقسیم نہیں ہوتے۔ اس صورت حال نے عسکریت پسندی میں اضافہ اور امریکی پالیسیوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔ اخبار کے مطابق سب سے زیادہ امریکی امداد اور اربوں ڈالر کی ادائیگی اس ملک کی مالی پوزیشن کے لیے ہے یا اس کے لیڈروں کے لیے جو عسکریت پسندوں سے لڑ رہے ہیں۔اگرچہ حکام نے اس بار اسٹاک ایکس چینج سمیت رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کا دائرہ وسیع کیا ہے لیکن زرعی شعبہ اور ایلیٹ طبقہ ٹیکس کے دائرے سے باہر ہے۔’پاکستان کا نظام مراعات یافتہ طبقے کا ہے، مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے، مراعات یافتہ طبقے کے لیے‘۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال انکم ٹیکس دینے کی شرح ملکی تاریخ میں سب سے کم تھی، جب کہ موجودہ پارلیمان کے اثاثے گزشتہ پارلیمان سے دوگنے ہیں، جب کہ نواز شریف نے گزشتہ تین برس سے انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔