5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:44
کابل میں عالمی ڈونرز کانفرنس آج سے شروع ہورہی ہے
جنگ نیوز -
کابل . . . . .. .. . کابل میں عالمی ڈونرز کانفرنس آج سے شروع ہورہی ہے۔ جس میں افغانستان کے مستقبل اور تعمیر نو کے علاوہ اگلے چار سال میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں مکمل طورپر افغان فورسز کے حوالے کرنے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔کابل میں ہونے والے اجلاس کی صدارت افغان صدر حامد کرزئی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون مشترکہ طورپر کریں گے۔ اس موقع پر دہشت گردی کی کسی بھی ممکنہ کارروائی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں ۔اور نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کردیا گیاے۔ جبکہ دارالحکومت میں دودنوں کی عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا۔اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سمیت کئی عالمی رہ نما کابل پہنچ چکے ہیں ۔اجلاس میں 70 بین الاقوامی نمائندوں سمیت 40 غیر ملکی وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل پہنچے پر پریس کانفرنس اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران پاک افغان تعلقات مزیدبہتر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی ایک پڑوسی ملک کے طور پر مدد کرنا چاہتاہے کیوں کہ ایک خوشحال، پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ۔امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن پاکستان میں اپنا دورہ اختتام کرکے عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے کابل پہنچ گئی ہیں۔طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ کابل کانفرنس کا مقصد افغانستان کو مزید ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔اور کابل پہنچنے پر افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔جب کہ بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے بھارت پہنچنے پر افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی اور افغانستان کے استحکام، امن امان جاری رکھنے کی حمایت کی یقین دہانی کرائی، افغانستان میں اقوام متحدہ کے سفیرکا کہنا ہے کہ افغانستان کی سکیورٹی اور انتظامی امور کے حوالے سے افغانستان کو مزید ذمہ داریاں دی جانی چاہیے۔نیٹو چیف Andres Fogh Rasmussen نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ کابل کانفرنس میں افغانستان سے انخلا کے فریم ورک پر اتفاق کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ایک ہی وقت میں انخلا کی بات نہیں کررہے بلکہ رفتہ رفتہ افغانستان کی ذمہ داریاں حوالی کی جائیں گی۔اور افغان سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی اہل ہیں۔ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے اپنے نئے آڈیو پیغام میں امریکی صدر بارک اوباما کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان افغانستان کا کنٹرول دوبارہ حاصل نہیں کرپائیں گے۔القاعد رہ نما کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کو سکیورٹی فورسز کے خلاف کامیابیاں مل رہی ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ اس اجلاس سے افغانی حکومت یہ واضع کرنا چاہتی ہے وہ ملک کی باگ ڈور کو مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لینے کے عمل کا آغاز کررہی ہے۔