13 مئی 2014
وقت اشاعت: 0:1
اردو کے ممتاز ادیب اور مزاحیہ شاعر سید ضمیر جعفری کی پندرہویں برسی
جیو نیوز - کراچی… اردو کے ممتاز ادیب اور مزاحیہ شاعر سید ضمیر جعفری کی آج پندرہویں برسی منائی جارہی ہے۔ اپنی پھلجھڑیاں چھوڑتی شاعری سے لوگوں کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھیرتے ایک بڑے شاعر کے بارے میں کسی نے کیا خوب لکھا ہے کہ سال 1916ء کا آغاز بہت خوشگوار تھا کیونکہ اس سال یکم جنوری کو سید ضمیر جعفری پیدا ہوئے تھے۔وہ اردو ادب کے ممتاز اور منفرد نثر نگار اور شاعر تھے۔ نقاد کہتے ہیں کہ ان کی غزل بھی بہت پر اثر ہے،لیکن ان کی مزاحیہ شاعری کو جومقبولیت ملی اس نے ان کی نثر اورشاعری کی تمام اصناف کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ ان کی مزاحیہ شاعری جہاں اپنے موضوعات کے اعتبار سے منفرد ہے وہاں سادگی اور بے ساختہ پن کی بنا پر بھی ممتاز ہے۔ ضمیر جعفری کا کلام دورِ حاضر کے بہت سے مسائل کی ترجمانی کرتا دیتا ہے۔ ان کی شاعری ہلکے پھلکے انداز میں انتہائی سنجیدہ اور اہم مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے بہت کچھ سوچنے بلکہ سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کردیتی ہے۔
شوق سے لختِ جگر نورِ نظر پیدا کو
ظالمو تھوڑی سی گندم بھی مگر پیدا کرو
سید ضمیر جعفری ان لوگوں میں سے تھے جنہیں نثر اور شاعری دونوں اسلوب پر دسترس تھی، مزاح جیسی خوبصورت چیز کو انہوں نے اسے اور بھی خوبصورت بنا دیا تھا، ان کے مزاح میں کبھی پھکڑ پن کا احساس نہیں ہوتا۔
بس یہی فرق ہے نالج اور فالج میں
جیسے مرد چوکیدار لڑکیوں کے کالج میں
12مئی ضمیر جعفری کا یوم وفات ہے،1999ء کو آج ہی کے دن وہ دنیا سے رخصت ہوگئے تھے، مگر وہ لوگ جو تمام عمر خوشبوئیں بکھرنے اور محبتیں تقسیم کرنے میں مشغول رہے ہوں کیونکر مرسکتے ہیں۔