تازہ ترین سرخیاں
 تازہ ترین خبریں 
11 نومبر 2015
وقت اشاعت: 11:1

انیس سو چونسٹھ میں ہونے والے بنیادی جمہوریت کے دوسرے انتخابات

جیو نیوز - کراچی ......سلیم اللہ صدیقی.....1959ءکے برخلاف 1964میں ہونے والے بنیادی جمہوریت کے دوسرے انتخابات کے موقع پر سیاسی سرگرمیاں جاری تھیں۔ سیاسی جماعتیں اس مرتبہ شرکت کےلئے بھرپورتیاری کرتی نظرآرہی تھیں جس کی وجہ اس کا تعلق اگلے صدارتی انتخابات سے تھا۔

جولائی 1964میں جنرل ایوب کی حکومت سے مقابلہ کرنے کےلئے متحدہ حزب اختلاف کے نام سے ایک انتخابی اتحاد تشکیل پایا، جس میں خواجہ ناظم الدین کی کونسل مسلم لیگ ،مولانا عبدالحمید بھاشانی کی نیشنل عوامی پارٹی ، عوامی لیگ ،چوہدری محمدعلی کی نظام اسلام پارٹی اور مولانامودودی کی جماعت اسلامی شامل تھی۔

17ستمبر1964 کو متحدہ محاذ نے اگلے صدارتی انتخاب میں جنرل ایوب سے مقابلے کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔

7 اکتوبر1964
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مغربی پاکستان الیکشن اتھارٹی کے چیئرمین فضل آغا نے بنیادی جمہوریت کےانتخابی پروگرام کا اعلان کیا ۔

انتخابی شیڈول مغربی پاکستان
کاغذات نامزدگی......... 15 اکتوبر1964
کاغذات کی جانچ پڑتال......... 17 سے19 اکتوبر
کاغذات واپس لینے کی تاریخ........ 20 اکتوبر

پولنگ کے مراحل
پولنگ مرحلہ وار31 اکتوبر سے9 نو مبر تک ہوئی۔پولنگ کے اوقات کسی وقفے کے بغیر صبح8سے دوپہر تین تک مقرر تھے۔ضابطے کے مطابق ایک یونٹ میں پولنگ ایک ہی دن میں مکمل ہونی تھی۔نتائج کا اعلان پولنگ مکمل ہونے کے بعد پریذائڈنگ افسر نے اسی روزکرنا تھا۔جبکہ نتائج کی سرکاری اشاعت 14 نومبر تک ریٹرنگ آفیسر نے کرنی تھی۔

پولنگ اسٹیشن
پورے مغربی پاکستان میں26 ہزار پولنگ اسٹیشنوں کے لئے 6سو ریٹرنگ افسر مقررکیے گئے۔الیکشن کمشنر کے بتائے نمونے کے مطابق بیلٹ بکس ہر امیدوار نے خود لانا تھا۔

بڑے شہروں کےلئے بیلٹ بکس لوہے کے تھے، جس کی ذمہ داری ریٹرنگ افسر کی تھی۔ ہر امیدوار کو دو بیلٹ بکس دیئے گئے۔ان کا کرایہ 7روپے طے کیاگیا۔پولنگ کے بعد بیلٹ بکس بند کرنے کےلئے تالے بھی فراہم کرنا امیدوار کی ذمہ داری تھی۔ہر پولنگ اسٹیشن کےلئے ایک پولنگ افسر رکھا گیا۔

عمر اور اخراجات کی حد
امیدوار کی عمرکم ازکم 25 برس طے تھی۔امیدواروں کو 50 روپے زرضمانت بھی داخل کرنی تھی۔جو امیدوار جملہ ووٹوں کے آٹھویں حصے سے کم ووٹ حاصل کرتا اس کی ضمانت ضبط کرلی جاتی۔اس مرتبہ امیدواروں پر اخراجات کی کوئی پابندی عائدنہیں کی گئی۔

انتخابی نشانات
انتخابی نشانات گھوڑا، سائیکل، تالا، گھڑی، موم بتی، چابی، بالٹی، قینچی، ہل، ہوائی جہاز، عینک کلہاڑی، درخت، گاڑی، چھتری، کرسی پر مشتمل تھے۔

مشرقی پاکستان
ان ہی قواعد ضوابط کے تحت مشرقی پاکستان میں بھی مرحلہ وار پولنگ 10نومبر سے20نومبر تک طے تھی۔

پولنگ اور نتائج
31اکتوبر1964مغربی پاکستان میں اس نظام کے تحت دوسری اور آخری مرتبہ بنیادی حکومتوں کے انتخابات کا آغاز ہوا۔

مغربی پاکستان کے 2کروڑ23لاکھ72ہزار717 ووٹرز میں سے 1کروڑ 38لاکھ 20ہزار 307ووٹرز نےا پنے حق رائے کو استعمال کیا ۔پورے مغربی پاکستان میں 75185 امیدوار میدان میں تھے، جس میں سے 8505امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے تھے ۔ووٹوں کا تناسب 75اعشاریہ 80ریکارڈ کیا گیا ۔

کراچی کے1907حلقوں میں سے438امیدوارپہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے تھے۔1569 حلقوں میں 5ہزار پانچ سو74 امیدوار مدمقابل تھے۔شہر میں متحدہ محاذ کے1693 اور سرکاری مسلم لیگ کے27 امیدوارکامیاب ہوئے۔باقی آزاد امیدوار تھے۔

ضلع پشاور میںمسلم لیگ نے 732، متحدہ محاذ نے298اور آزاد امیدوار نے98نشستوں پر کامیابی حاصل کی، ضلع ہزارہ میں997مسلم لیگ ، متحدہ محاز نے95اور آزاد امیدوار نے188میں کامیابی حاصل کی۔ ضلع کوہاٹ میں215مسلم لیگ، متحدہ محاذ نے43، آزاد امیدوار نے92 اور ضلع مردان میں482مسلم لیگ ، متحدہ محاذ نے239اور آزاد امیدوار نے30نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

ضلع سکھر کی780 نشستوں میں سے690 نشستوں پر مسلم لیگ کامیاب ہوئی، لاہور کی1550نشستوں میں سے 1202مسلم لیگ اور348 پرمتحدہ محاذکے امیدوار کامیاب ہوئے۔ گوجرانوالہ میں 944 پر مسلم لیگ اور58 میں متحدہ محاذ کامیاب ہوئی۔ راولپنڈی میں 454 نشستوں پرمسلم لیگ اور84میں متحدہ محاذ نے کامیابی حاصل کی۔

قلا ت میں 91 نشستوں پرمسلم لیگ اور37میں متحدہ محاذ نے کامیابی حاصل کی۔کوئٹہ میں 190 پر مسلم لیگ اور8 پر متحدہ محاذنے کامیابی حاصل کی۔قلات ڈویژن میں تین خواتین امیدوار تھیں جبکہ کوئٹہ سے ایک خاتون آزاد امیدوار بیگم اکرم کامیاب ہوئیں۔

اس سے قبل مغربی پاکستا ن کے کئ علاقوں سے امیدوار بلامقابلہ کامیا ب ہوچکے تھے۔ضلع حیدرآباد سے22 ،ضلع ٹھٹھہ میں77 ،میرپور ساکرو سے13،گھوڑا باڑی سے13،سجاول سے10 ،میرپور خاص بھتوروسے 6 ، ضلع تھرپارکر میں75،تعلقہ ڈیپلو سے 122 ، تعلقہ چھاچھرو سے 12 ، مٹھی میں 16 ضلع لاڑکانہ میں ایک، ضلع جیکب آبادمیں167اور روہڑی کے شہری علاقوں سے تین ضلع دادو میں7 ، خان گڑھ میں7، کوئٹہ میں 20 ، ضلع ہزارہ میں 3 سو ،پشاور میں30 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔

انتخابی مہم اور الزامات
انتخابی مہم کے دوران مختلف واقعات میں مغربی پاکستان میں 15افراد ہلاک ہوئے۔انتخابات میں حکومت اور متحدہ محاذ دونوں جانب سے کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔ ووٹرلسٹوں سے لے کر انتخابی قواعد اور پھر پولنگ تک بے ضابطگیوں کی مختلف شکایات رپورٹ ہورہی تھیں۔ حزب اختلاف نے ملک بھر میں دھاندلی اور اس مقصد کےلئے حکومت پر سرکاری مشینر ی کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے 14نومبر1964 کومغربی پاکستان میں احتجاج اور پہیہ جام ہڑتا ل کی ۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.