قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہماالسلام

تھے اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے اور سرکش و نافرمان نہیں تھے اور جس دن وہ پیدا
ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے، اُن پر سلام اور
رحمت ہو?“ (مریم: 15-1/19)
سورة آل عمران میں فرمایا:
”اور زکریا کو اس (مریم) کا متکفل (کفیل) بنایا? زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اُس کے پاس
جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے (یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے) پوچھنے لگے کہ مریم! یہ کھانا
تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ وہ بولیں کہ اللہ کے ہاں سے (آتا ہے) بیشک اللہ جسے چاہتا
ہے بے شمار رزق دیتا ہے? اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار سے دعا کی (اور) کہا کہ پروردگار!
مجھے اپنی جناب سے اولاد صالح عطا فرما! تو بے شک دعا سننے والا (اور قبول کرنے والا) ہے? وہ
ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز دی کہ (زکریا!) اللہ تمہیں
یحیی? کی بشارت دیتا ہے جو اللہ تعالی? کے کلمہ (یعنی عیسی?) کی تصدیق کریں گے اور سردار ہوں گے
اور عورتوں سے رغبت رکھنے والے نہ ہوں گے اور (اللہ کے) پیغمبر (یعنی) نیکوکاروں میں سے
ہوں گے? زکریا نے کہا: اے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے پیدا ہوگا کہ میں تو بوڑھا ہوگیا ہوں
اور میری بیوی بانجھ ہے؟ اللہ تعالی? نے فرمایا: اسی طرح (ہوگا) اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے? زکریا نے
کہا کہ پروردگار! (میرے لیے) کوئی نشانی مقرر فرما? اللہ تعالی? نے فرمایا: نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں
سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کرسکو گے تو (اُن دنوں میں) اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد
اور صبح و شام اس کی تسبیح کرنا!“ (آل عمران: 41-37/3)
سورة الا?نبیاءمیں فرمایا:
”اور زکریا (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو
سب سے بہتر وارث ہے? تو ہم نے اُن کی پکار سن لی اور اُن کو یحیی? عطا کیا اور اُن کی بیوی کو اُن
کے لیے بھلا چنگا کردیا? یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید اور خوف سے پکارتے اور
ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے?“ (الا?نبیائ: 90,89/21)
اور سورة الانعام میں فرمایا:
”اور زکریا اور یحیی? اور عیسی? اور الیاس کو بھی (ہدایت دی) یہ سب نیکوکار تھے? (الا?نعام: 85/6)

آل یعقوب کے وارث

اللہ تعالی? نے نبی اکرم? کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کو حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ سنائیں کہ اللہ تعالی? نے انہیں بڑھاپے میں ایک بیٹا عطا فرمایا جبکہ ان کی اہلیہ محترمہ بھی انتہائی معمر اور بانجھ تھیں‘ تاکہ اللہ کی رحمت اور فضل سے کوئی مایوس نہ ہو? اللہ تعالی? نے فرمایا: ”یہ ہے تیرے پروردگار کی مہربانی کا ذکر جو اس نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی?“
قتادہ? فرماتے ہیں: ”اللہ تعالی? پاکیزہ دل کو جانتا ہے اور پوشیدہ آوازیں سنتا ہے?“ آپ نے اولاد

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.