پرندہ

پرندہ

وہ پرندہ جو پیڑ پہ تنہا بیٹھا تھا
جانے کس سوچ میں ڈوبا کیا کچھ سوچ رہا تھا
دنیا کی سوچ سے ماورہ
لوگوں کی بھیڑ سے الگ تھلگ
تنہائی کے شانوں پے سر رکھ کر
اور رات کی تنہائی کو اپنے اوپر اوڑھ کر
چاند کو اپنا دوست بنائے جانے کیا کچھ بتا رہا تھا
لفظوں کے جال میں الجھ کر وہ
کبھی کہتا کبھی رکتا کبھی ہنس دیتا
کبھی منہ چھپائے چندا سے دھیرے دھیرے رو دیتا
دیکھ کے اس کو لگا یوں مجھے
شاید . . .
یہ بھی ایک قیدی ہو ہر رات کی تنہائی کا .

Posted on Feb 16, 2011