وہی دن متاع حیات ہیں

وہی دن متاع حیات ہیں

کہیں دور دشت خیال میں ،
کوئی قافلہ ہے رکا ہوا ،
کہیں خالی آنکھ کی گود میں ،
کئی رات جگے ہیں پڑے ہوئے ،
کہیں عہدماضی کی راہ پر ،
کوئی یاد سی کہیں کھو گئی ،
کہیں خواب زاروں کے درمیان ،
مجھے زندگی نے بسر کیا ،
میرے ماہ و سالوں کی گود میں ،
نا وصال کا کوئی چاند ہے ،
کوئی آس ہے نا امید ہے ،
نا کسی ستارے کا ساتھ ہے ،
نا ہی ہاتھ میں کوئی ہاتھ ہے ،
کئی واہمے ، کئی وسوسے ،
مجھے گھیر لیتے ہیں شام سے ،
وہی دن متاع حیات ہیں ،
جو بسر کیے تیرے نام سے ،

Posted on Feb 16, 2011